بچوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے اقوامِ متحدہ کے ادارے یونیسیف کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان کے نصف سے زائد بچےا سکول نہیں جاتے اور یہ دنیا کے کسی بھی ملک میں سب سے زیادہ بڑی تعداد ہے۔
اگرچہ حکومت اور باغیوں کے درمیان معاہدہ ہو چکا تھا اس کے باوجود گزشتہ دو سال سے حکومتی افواج باغیوں کے خلاف لڑ رہی ہیں۔
سوڈان میں یہ تناسب 41 فیصد ہے جبکہ افغانستان کے 40 فیصد بچے اسکول نہیں جاتے۔یونیسیف کا کہنا ہے کہ جنگ زدہ ممالک میں بچوں کی مجموعی تعداد دس کروڑ 90 لاکھ ہے جن میں سے دو کروڑ 40 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔
right;">لڑائی سے قبل جنوبی سوڈان کے 14 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے تھے ۔ جنگ سے 800 اسکول تباہ ہو چکے ہیں اور چار لاکھ سے زائد بچے اپنے کلاس رومز سے محروم ہو چکے ہیں۔
جنوبی سوڈان میں تعلیم کے لیے یونیسف کی سربراہ کا کہنا ہے کہ جنوبی سوڈان میں ہر دس میں سے صرف ایک بچہ اپنی پرائمری تعلیم حاصل کر پاتا ہے۔ تعلیم کے لیے بجٹ بھی بہت کم ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے اے پی نے ملکی حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ سن 2011 میں سوڈان کی آزادی کے بعد اسکولوں میں بچوں کے داخلے میں 30 فیصد تک اضافہ ہوا ہے تاہم اسکولوں کی تعمیر نہ ہونے اور قابل اساتذہ کی عدم موجودگی کی وجہ سے تعلیم کی شرح میں اضافہ نہیں ہو پا رہا